06-Apr-2022 شاطر ہیں زمانے والے
غزل
آگ گہر میں جلانے والے
ہیں یہ شاطر زمانے والے
پھیڑتے اب نظر ہیں ہم سے
اپنی پلکوں پے بٹھانے والے
غم سے جو چُور ہوں آج میں
کہاں گٸے سینے لگانے والے
کج اداٸی پے اُتر آٸیں ہیں
رخ میرے لیۓ سجانے والے
ہم وفا پے ہیں قاٸم دیکھو
تھک گٸے آزمانے والے
راہ سے خود بھٹک کر کھوۓ
ہم کو راستہ دکھانے والے
میری میراث کُل ہے یہی
دوست سارے پرانے والے
چین سے شاید نا جیتے ہوں
ہر کسی کو ستانے والے
آج خاموش کیوں بیٹھے ہیں
خوب سے قصے سنانے والے
غیر کہہ کر مجھے چھوڑ گٸے
پیار سے اپنا بلانے والے
میرے زنجیز سے شور اٹھا
ڈر گٸے آواز دبانے والے
یاد کر کہ تجھے جی لےگا سجاد
خیر ہو تیری بھلانے والے
سجاد علی سجاد
asma saba khwaj
07-Apr-2022 04:46 AM
کیا بات ہے
Reply